یہ عہد باندھو کہ اب کے مقتل شام غُربت نہیں ڈھلے گی
کسی کے بازو نہیں کٹیں گے کسی کی چادر نہیں چِھنے گی
حلف اُٹھاؤ کہ اب بہاروں میں کوئی بھی نوحہ گر نہ ہو گا
مہکتے پھولوں، چٹکتی کلیوں کو اب خزاؤں کا ڈر نہ ہو گا
یقیں دلاؤ کہ اب ہواؤں کے راستے میں دِیے جلیں گے
تمام عِشرت کدے گریں گے تمام ظُلمت کدے جلیں گے
قسم اُٹھاؤ کہ میرے مرنے پہ موت سے انتقام لو گے
خزاں میں ظالم ہوا کے جھونکوں کے سامنے میرا نام لو گے
مجھے یقیں ہے کہ میرے مرنے کے بعد بھی تیرا دل جلے گا
مری لحد سے اُٹھے گا سُورج ابد تلک ضو فشاں رہے گا
قسم خُدا کی، سحر سے پہلے یہ شب کی تاریکی لازمی ہے
بہار سے پہلے یاد رکھو، چمن میں ویرانی لازمی ہے
0 Comments