موسم گل میں اگر شاخ سے ٹوٹے ہوتے


موسم گل میں اگر شاخ سے ٹوٹے ہوتے
کچھ شگوفے بھی اسی شاخ سے پھوٹے ہوتے

دل بڑا سخت تھا ہر سنگِ بلا جھیل گیا
ورنہ ہم شدت احساس سے ٹوٹے ہوتے

تم کو جانا تھا تو پہلے ہی جدا ہوجاتے
اس طرح روز کے مرنے سے تو چھوٹے ہوتے

ہونٹ چپ چاپ سہی آنکھ ہی کچھ کہہ جاتی
روٹھنے والے سلیقے سے جو روٹھے ہوتے

ہم نے ہنس ہنس کے بھرم اہلِ وفا کا رکھا
ہم بھی روو دیتے اگر عشق میں جھوٹے ہوتے

Post a Comment

0 Comments