میرے خدایا میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں



میرے خدایا میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں
یہ میرا چہرہ یہ میری آنکھیں
بجھے ہوۓ سے چراغ جیسے
جو پھر سے جلنے کے منتظر ہوں

وہ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
وہ مہرباں سایہ دار زلفیں
جنہوں نے پیماں کیۓ تھے مجھ سے
رفاقتوں کے محبتوں کے
کہا تھا مجھ سے کہ اے مسافر رہ۔ وفا کے
جہاں بھی جاۓ گا ہم بھی آئیں گے ساتھ تیرے
بنیں گے راتوں میں چاندنی ہم
تو دن میں ساۓ بکھیر دیں گے

وہ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
وہ مہرباں سایہ دار زلفیں
وہ اپنے پیماں رفاقتوں کے محبتوں کے شکستہ کر کے
نہ جانے اب کس کی رہ گزر کا منارۂ روشنی ہوۓ ہیں
مگر مسافر کو کیا خبر ہے
وہ چاند چہرہ تو بجھ گیا ہے
ستارہ آنکھیں تو سو گئ ہیں
وہ زلفیں بے سایہ ہو گئ ہیں
وہ روشنی اور وہ ساۓ میری عطا تھے
سو میری راہوں میں آج بھی ہیں
کہ میں مسافر رہ۔ وفا کا

وہ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
وہ مہرباں سایہ دار زلفیں
ہزاروں چہرے ہزاروں آنکھیں
مرے تعاقب میں آ رہے ہیں
ہر ایک چہرہ ہے چاند چہرہ
ہیں ساری آنکھیں ستارہ آنکھیں
تمام ہیں مہربان سایہ دار زلفیں
میں کس کو چاہوں میں کس کو چوموں
میں کس کے سایے میں بیٹھہ جاؤں
بچوںکہ طوفان میں ڈوب جاؤں
کہ میرا چہرہ نہ میری آنکھیں
میرے خدایا میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں

Post a Comment

0 Comments