میری تم سے گزارش ہے







میری تم سے گزارش ہے
وفاؤں کا برہم رکھنا
چلے آنا میری خاطر
صداؤں کا برہم رکھنا
چراغِ جاں نہیں بجھتا
ہوا مایوس ہوتی ہے
اُسے آتا نہیں شاید
ہواؤں کا برہم رکھنا
مجھے لوگوں نے محفل میں
ہمیشہ ہنستے دیکھا ہے
میری فطرت میں شامل ہے
آناؤں کا برہم رکھنا


Post a Comment

0 Comments