ہماري سوچوں پہ چھا گيا ہے


ہماري سوچوں پہ چھا گيا ہے
ہمارے دل ميں سما گيا ہے

صبا مہکتي ہے کے ہم کو
گلاب ، خوشبو بنا گيا ہے

ہماري آنکھوں ميں ٹمٹما تے
چراغ کوئي جلا گيا ہے

ذرا بھي نادم نہيں ہے اس پر
جو شہر ہستي مٹا گيا ہے

لرزتي پلکيں گواہي ديں گي
ہماري آنکھوں کو بھا گيا ہے

ہوا کي سر گوشياں ہيں شاہد
جو جا چکا تھا وہ آگيا ہے

ہميں سے شکوے بتول اس کو
جو سارے وعدے بھلا گيا ہے

Post a Comment

0 Comments