تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا

تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا
ریت اس نگر کی ھے اور جانے کب سے ھے

شھر کے یہ باشندے نفرتوں کو بو کر بھی
انتظار کرتے ھیں فصل ھو محبت کی

چھوڑ کر حقیقت کو ڈھونڈنا سرابوں کا
ریت اس نگر کی ھے اور جانے کب سے ھے

خامشی میرا شیوہ گفتگو ھنر اس کا
میری بے گناھی کو لوگ کیسے مانیں گے

بات بات پر جب کہ مانگنا حوالوں کا
ریت اس نگر کی ھے اور جانے کب سے ھے

ابھی تو تم نئے ھو نا اس لئے پریشاں ھو
آسماں کی جانب اس طرح سے مت دیکھو

آفتیں جب آنی ھوں ٹوٹنا ستاروں کا
ریت اس نگر کی ھے اور جانے کب سے ھے

الفتوں کے موسم میں ٹھنڈی ٹھنڈی شامیں ھوں
دو دلوں کی چوکھٹ پر آنکھیں چار ھو جائیں

اس طرح کے موقع پر دو دلوں کا اک ھونا
ریت اس نگر کی ھے اور جانے کب سے ھے

اجنبی فضاؤں میں اجنبی مسافر سے
اپنے ھر تعلق کو دائمی سمجھ لینا

اور جب بچھڑ جانا مانگنا دعاؤں کا
ریت اس نگر کی ھے اور جانے کب سے ھے

Post a Comment

0 Comments