کیا اندھیروں کے دکھ، کیا اجالوں کےدکھ

کیا اندھیروں کے دکھ، کیا اجالوں کےدکھ
جب ہرا دیں مقدر کی چالوں کے دکھ

جن کی آنکھیں نہیں وہ نہ روئیں کبھی
جان جائیں اگر آنکھ والوں کے دکھ

میری منزل کہاں، ہمسفر ہے کدھر
مار ڈالیں گے اب ان سوالوں کے دکھ

تم ملے ہو ، تمہاری محبت نہیں
ہجر سے بڑھ گئے ہیں وصالوں کے دکھ

دو گھڑی کے لئے پاس بیٹھو اگر
بھول جائیں گے ہم کتنے سالوں کے دکھ

میری سوچوں کے جلتے ہوئے دشت سے
چھین لے آ کے اپنے خیالوں کے دکھ

Post a Comment

0 Comments