کیا خبر تھی، مار دے گا زندگی کرنے کا شوق
مجھ کو تنہا کر گیا ہے، دوستی کرنے کا شوق


~~~~


گو میری اوقات جگنو کے برابر بھی نہیں
پر ہے سورج سے زیادہ روشنی کرنے کا شوق


~~~~


جب سے چُوما ہے جبیں نے آپ کی دہلیز کو
میرے دل میں بڑھ گیا ہے بندگی کرنے کا شوق


~~~~


جانے کس برسات کی مقروض ہیں آ نکھیں میری
ہو گیا ہے بارشوں کی پیروی کرنے کا شوق


Post a Comment

3 Comments

  1. از قلم شیراز ساگر

    ReplyDelete
  2. واہ جی واہ کیا کہنے سر جی کچھ پردیسیوں کے لیے بھی قلم کو زحمت دیا کریں

    ReplyDelete
  3. پردیسیوں کے لئے بہت لکھا ہے آپ میرا پیج دیکھی،۔

    ReplyDelete