کچھ خواب سہانے ٹوٹ گئے


کچھ خواب سہانے ٹوٹ گئے
کچھ یار پرانے روٹھ گئے
کچھ زخم لگے تھے چہرے پر
کچھ اندر سے ہم ٹوٹ گئے
کچھ ہم تھے طبعیت کے سادا
کچھ لوگ بہگانے لوٹ گئے
کچھ اپنوں نے بدنام کیا
کچھ بن افسانے جھوٹ گئے
کچھ اپنی شکستہ ناؤ تھی
کچھ ہم سے کنارے چھوٹ گئے

Post a Comment

0 Comments