زندگی ایک باغ کی مانند ھے


زندگی ایک باغ کی مانند ھے جہاں کبھی مایوسی کے بادل چھاتے ھیں کبھی امید کا سورج چمکنے لگتا ھے کبھی سکون چاندنی کی طرح ھر شے پر چھا جاتا ھے . کبھی غم اماوس کی رات طرح ھر چیز کو اندھیرے میں چھپا لیتا ھے . کبھی خوشیوں کی برسات ھوتی ھے .اور کبھی آزمائشوں کی تپش جلا دیتی ھے . کبھی انسان نئے عزم سے کھلنے لگتا ھے .تو کبھی موسمِ خزاں سوکھے پتوں کی طرح حوصلے ٹوٹنے لگتے ھیں ..
جو ان سب باتوں کو برداشت کرتا ھے اسی پہ بہار آتی ھے وہی پودے پھل لاتے ھیں جو ھر خشک گرم و سرد موسم کو برداشت کرتے ھیں ھر تکلیف اور آزمائش سے گزرنے کے بعد پھول کھلتا ھے اور باغ خوشبو سے مہکتا ھے ..
ایسی طرح جو زندگی کی آزمائشوں سے گزرتا ھے ھر دکھ درد مایوسی کے حالات سے مقابلہ کرتا ھے وہ دنیا میں نام پیدا کرتے ھے اسے صبر کا پھل ملتا ھے
جو زرا سی تکلیف سے بے دل ھوجائے اور مایوس ھو کر بیٹھ جائے اس کی زندگی میں کبھی بہار نہیں آتی ..اونچائ کی طرف سفر کرنا بہت مشکل ھے ایک ایک قدم رک رک کے فاصلہ طے ھوتا ھے. سانس اکھڑنے لگتا ھے ھمت ساتھ چھوڑنے لگتی ھے مگر حوصلے سے کام لیا جائے تو انسان منزل پا لیتا ھے ....بلندی سے پستی کی طرف جاتے ھوئے ایک غلط
قدم سے انسان اتھاہ گہرائیوں میں گر جاتا ھے ....
زندگی میں خوشیاں چاہیے تو سرد و گرم خزاں ھر موسم کو ھمت سے برداشت کرو گے تو بہاریں تمہارا استقبال کریں گی



Post a Comment

0 Comments